شعر و سخن

دل سے قلم تک

عیدِ قربان: ایثار کی خوشبو سے مہکتی عید

عیدِ قربان: ایثار کی خوشبو سے مہکتی عید

عیدِ قربان صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ ایک عظیم سبق ہے جو صدیوں سے انسان کو یہ باور کراتا چلا آ رہا ہے کہ سچی بندگی وہی ہے جس میں خلوص، قربانی، اور اطاعت کی خوشبو بسی ہو۔ یہ وہ دن ہے جب حضرت ابراہیمؑ نے ربِ کائنات کے حکم پر اپنے لختِ جگر، حضرت اسماعیلؑ کی قربانی پیش کر کے وفا و تسلیم کی وہ مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک ایثار کا نشان بن گئی۔

اس دن جانوروں کی قربانی صرف ایک رسم نہیں، بلکہ ہمارے باطن کو جھنجھوڑنے کا ایک موقع ہے کہ ہم بھی سوچیں، کیا ہم نے اپنی انا، حسد، خودغرضی، اور غرور کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کیا؟ کیا ہم نے دوسروں کے لیے جینے کا سلیقہ سیکھا؟

عید ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصل خوشی دوسروں کو خوش رکھنے میں ہے۔ جب ہم قربانی کا گوشت غرباء و مساکین میں بانٹتے ہیں، تبھی یہ عید اپنے حقیقی مفہوم کو پاتی ہے۔ اس دن کا پیغام یہی ہے کہ دلوں کو جوڑو، نفرتوں کو ختم کرو، اور محبت و انسانیت کو فروغ دو۔

آئیے! اس عید پر صرف جانور ہی نہیں، اپنے اندر کی وہ چیزیں بھی قربان کریں جو ہمیں انسان سے کم انسان بناتی ہیں۔
یہ عید صرف کھالوں کی نہیں، خیالوں کی بھی ہو — وہ خیال جو ہمیں رب سے جوڑتے ہیں، جو ہمیں ایک بہتر انسان بننے کا راستہ دکھاتے ہیں۔

عید مبارک!